Add To collaction

لیکھنی ناول -20-Oct-2023

تُو عشق میرا از قلم عائشہ جبین قسط نمبر19

وہ اپنے روم تھی جب ڈور نا ک ہوا منہ آنکھیں صاف کیں اور کسی حدتک خود کوکنٹرول کرکے روم کا ڈور کھولا نور کو دیکھ کر کچھ اطیمنان ہوا ہاں بولو نور کیا ہوا ہونا کیا ہے ہمارے بڑےبھاٸی کی منگنی ہے اور آپ روم میں کونسا خزانہ تلاش کررہٕی ہیں آپی یار نور نے ہادیہ کو دیکھا اور منہ بناکر بولی کونسا خزانہ وہ میرا ہے ہی نہیں اس کو کیسے اور کیوں تلاش کرو کونسا مل جاۓ گا مجھے وہ آہستہ آواز میں بولی اب کیا بول رہی ہو اپنے آپ سے حدہے یار آپی ہم سب جانے کے لیے کھڑے ہیں سب مل لوں آکر ابا اماں بھاٸی آپ کا پوچھ رہے ہیں یہ اپنا مراقبہ پھر یہی سے کینٹینو کرلینا آکر ابھی چلو نور اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ساتھ لے جانے لگی
لا ن میں سب اس کا ہی ویٹ ک رہے تھے اس کو آتا دیکھ کر شماٸلہ اس کے پاس آٸی اور نور سے بولی جاو تم امی بلا رہی ہیں تمہیں اس نے مسکرا کر کہا جی اچھا بول کر نور چلی گی بات سنو مینا میری اگر تم نے اپنے طوطے کے ساتھ غاٸب ہونا تھا تو مجھے اشارہ کردیتی میں سب سنبھال لیتی اور کسی ک تم تک آنے نہیں دیتی شماٸلہ نے اس کے ساتھ چلتے ہوۓسرگوشیانہ انداز میں بولا تو ہادیہ اس کو ناسمجھی سے دیکھنے لگی کیا مطلب آپ کا بھابھی میں سمجھی نہیں ار ے یار اگر تم نے علی کے ساتھ ٹاٸم اسیپنڈ ہی کرنا تھا تو یاگھر سے چلے جاتے باہر کہی اور اگر روم میں ہی جانا تھا تو مجھے بتا دیتی وہ معنی خیزی سے ہنسی نہیں بھابھی آپ غلط سمجھی رہی ہیں ایساکچھ بھی نہیں میں تو ویسے ہی روم میں گی تھی وہ بولی تو شماٸلہ نے اس کی بات بیچ میں اچک لی رہنے دو تم مجھے سب پتا تمھارے وہ علی بھی نظر نہیں آیا اس کا کیا مطلب ہے تم بتاو کچھ بھی پر وہ نہیں جو آپ سمجھ رہی ہیں بھابھی آپ غلط قیاس لگا رہی ہیں کبھی کبھی جو ہم سمجھتے ہیں ویسا نہیں ہوتا اور جو ہوتا وہ ہم سوچ بھی نہیں سکتے اور جو ہوتا اسکو سوچ کر جان کر محسوس کر کے بعض دفعہ بہت تکلیف ہوتی ہے جو ہم بیان بھی نہیں کرسکتے وہ افسردہ کھوٸی کھوٸی سی لہجے میں بولی کیا ہوگیا ہے طبعیت تو ٹھیک ہے تمھاری شماٸلہ کیا کچھ ہوا ہے علی لڑا ہے تم سے یاکوٸی اور بات ہے جس تم پریشان ہو وہ تفتیشی انداز میں بولی کچھ نہیں ہے بھابھی آپ ایسے ہی پریشان ہورہٕی ہیں فکر مت کریں سب ٹیھک ہے چلیں سب ویٹ کرہے ہٕیں وہ چہرے پر زبردستی مسکان سجا کر بولی
وہ دونوں اب سب کے پاس کے پاس آگی تھی
جہاں سب موجود تھے سواۓعلی کے
ہادیہ اپنے ابا کے پاس جاکر کھڑی ہوٸی تو انہوں نے اس کو اپنے ساتھ لگالیا اس کے سر بوسہ دے کر اس کو خوش رہنے کی دعا دی کچھ دیر بعد علی بھی ان کے پاس آکر کھڑا ہوگیا اس نےہادیہ کو بغور دیکھا تو ا س کی سرخ آنکھیں اور ناک اس کی رونے کا بھیدکھول رہی تھی
نعمان ملک اور ان کی فیملی اب شاہ فمیلی سےاجازت لے کر اپنے گھر جانے کے لیے گاڑیوں میں بیٹھے کر روانہ ہوگے اب وہ بھی ایک ایک کرکے اندر چلےگے تھے
سواۓ علی اور ہادیہ کے وہ نجانے گیٹ پر کب نظریں جماۓر کھتی علی کی آواز پر پلٹی تھی ہادیہ چلے گے سب لوگ اور کیا ہوا ہے تمہیں کیوں روٸی ہو اتنی ڈسٹرب کیوں لگ رہی ہو
نہیں روٸی میں اور کوٸی ڈسٹرب نہیں وہ دوٹوک انداز میں بولی اور اندر جانے لگی علی کے پکارنے پر روکی اور اس کو سوالیہ نظروں سےدیکھنے لگی بات سنو میری ہادیہ مجھے ایک ضروری بات کرنی پہے تم سے مگرمجھے کوٸی بات نہیں کرنی اور نہ سننی ہے وہ ایک بار پھر اندر جانے لگی تو علی نے اس کا ہاتھ پکڑا اور جٹھکے سے اس کو اپنے قریب کیا کیوں رہی ہو ایسے آرام سےبات کررہا ہوں تو چاہیے کہ تم بھی آرام سے بات سنو میری ورنہ تم جانتی ہو مجھے
نہیں نہیں جانتی میں آپ کو علی شاہ اور نہ جاننے کا شوق ہے اور نہ ضرورت وہ اس سے اپنا بازو چھڑاتے ہوۓ بولی تو علی نےاس کا بازو موڑ کراس کی کمر سے لگا کر اس کا دوسرا بازو بھی اپنی گرفت میں لیا بولا تھا جب میں بات کروں تو سنا کرو اور ادھر دیکھو علی نے اس کو چہرہ اپنی طرف موڑا جو وہ دوسری طرف موڑے کھڑی تھی
بولا تھا میری آنکھوں میں دیکھ کر بولا اور سنا کرو تم ہو اس کے قابل کہ تمھاری آنکھوں میں دیکھو اور بات سنو ایسا کیوں کرو میں ہاں بولوں وہ اس کے سامنے پہلی بار اتنا اونچا بولی تھی تو علی نے فورا اس کے ہاتھ چھوڑ دیے جو عکس ہے تمھاری آنکھوں میں وہ تمہیں ہی قبول ہو میں پابند نہٕیں تمھاری بند کرو اپنا یہ سلسہ میں جیتی جاگتی انسان ہوں چابی والی گڑیا نہیں جیسی کی تم چابی بھروں وہ چلنے لگے اور جب تمھارے دل کرٕ تو روک جاٶں میں بیٹھنے کا بولو بیٹھ جاوں اور جب بولو کھڑی ہو جاو میرے بھی کچھ خواب ہیں جذبات احسا سات ہیں بند کرو مجھے پر سے اپنی اجاداری اور نہٕیں سہی بھی نہٕیں جاسکتی اور دور رہو مجھ سے وہ علی کے سینے پر دونوں ہاتھ رکھ کر اس کو پیھچے کی جانب دھکیل کر بولی اور روتی ہوٸی اندر چلی گی سب اس کو آواز دیتے رہے مگر وہ ان سنی کرکے اپنے روم میں چلی گی علی اس کی باتوں سے جیسےمنجھد ہوگیا تھا
کچھ دیر بعد ہوش میں آیاتو سب لاوٸج میں تھے سواۓ ہادیہ کے اس نے سب نگاہ ڈالی اور ٹیبل سے گاڑی کی کیز اٹھا کر جانے لگا تو نجف سے اس کو روکا علی ایک منٹ کیا ہوا سب ٹھیک ہے
جی بھاٸی بس ابھی میں کچھ بول نہیں سکتا آپ سب سنبھال لینا پلٕیز وہ بول کر تیزی سے باہر نکل گیا اور بے مقصد سڑکوں پر گاڑی گھومتا رہا ایک طر ف ہادیہ اپنے حال پر روتی رہی اور دوسری طرف صدف آج کی ہادیہ کی باتوں سے اپنا منصوبہ ناکام ہوتا دیکھ کر جلتی رہی آج کی رات شاید سب کے لیے بھاری تھی ادھر نعمان ملک اپنی لاڈلی کے گھر اسکی خوشیوں کے لے دعا گو تھے تو آج اقرار شاہ علی اور ہادیہ کے رویے سے آنے والے وقت کے لیے پر یشان تھے
جملیہ شاہ بھی ہادیہ کے ایسے بات نہ سننے پر گہری سوچ میں تھی رات قطرہ قطرہ پگھل رہی تھی ###$$$$$$$%%&** صبح کی اذان کانوں میں گونجی تو وہ بامشکل کھڑی ہوٸی پوری رات وہ ایسے ہی صوفے سے ٹیک لگا کر نیچے بیٹھی رہ گی تھی وہ ابھی اٹھی تھی اس کے پاوں سن ہونے کی وجہ سے وہ لڑکھڑاٸی تھی علی نے جیسا ہی کمرے کے اندر قدم رکھا تو ہادیہ کو گرتے ہوۓ دیکھا تو ایک جست میں اس کے پاس آیا تاکہ اس کو سنبھال سکے مگر ہادیہ نے بے دردی سے اس کے ہاتھ جھٹک دیے ضرورت نہیں میں اس قابل ہوں کہ خود کو سنبھال سکو ں تمھارے سہارٕے کی کوٸی ضرورت نہیں لہذا دور رہو مجھے علی شاہ وہ عجیب سے لہجے میں کاٹ کھانے کے انداز میں بولی تو علی نے دونوں ہاتھ ہوا میں اٹھاۓ اور دوقد م دور ہوکر اس کو بے چین نگاہوں سے دیکھتے ہوۓ بولا ریلکس ریلکس اوکے بی کٸیر فل دھیان سے میں دور ہوجاتا ہوں تم سے مگر تم ذرا دھیان کرو کوٸی چوٹ نہ لگ جاۓ تمہیں وہ فکرمند لہجے میں بولا تو ہادیہ نے بس ایک نظر اس کو دیکھا کوٸی نہیں لگتی چوٹ اور لگ بھی جاۓ تو کیاہوا اس سے تو کم ھوگی جو آج تک تم کرتے آۓ ہو وہ بول کر واش روم کی طرف چل دی مجھے کیوں فکر نہیں ہوگی تم دوست ہو اور وہ بولتے بولتٕے خاموش ہوگیا تو ہادیہ اس کی طرف پلٹی تھی دوست اب نہیں ہوں اور اب جو رشتہ پہلے تم نہیں مانتے تھے اب میں انکاری ہوں اس بندھن سے بول کر وہ روکی نہیں واش روم میں چلی گی جبکہ علی حیران کھڑا اس کے الفاظوں پر غور کر تا رہا کچھ دیر بعد وہ باہر آٸی تو اس نے وضو کیا ہوا تھا دوپٹہ اچھے سر سر اوڑھ رکھا تھا جیسے نماز کے ل لیے اوڑھتے ہیں اس جاۓ نما ز بچھاتے دیکھ کر وہ اس کے پاس آیا اس کے ہاتھ نرمی سے تھام کر بولا آج اک بات مانو گی وہ اس کی طرف آس بھری نظروں سے دیکھتے ہولا آج میری امامت میں نماز پڑھو گی ہادیہ اس کو ہکابکا دیکھنے لگی اور بے خیالی میں سر اثبات میں ہلادیا جب کہ علی خوشہی خوشی وضو کرنے چلا گیا واپس آیا تو قیمض کے بازو کہنیوں تک موڑ کر وہ باہر آیا اور اپنی ٹوپی نماز کے لیے تلاش کرنے لگا
ہادیہ نے آگے پیچھے دونوں جاۓ نماز بچھا دی جب وہ منہ صاف کرتا ہوا اس کے پاس آیااس کے بازو وں اور چہرے کی بڑ ھ ہوٸی شیو سے پانی ٹپک رہاتھا جو کوہادیہ نے اپنے دوپٹہ سے صاف کردیا
علی جو ٹاول تلاش کررہاتھا اس کے ایسا کرنے سے وہ ہادیہ کو دیکھنے لگا جو بہت معصو م لگ رہی تھی دیر ہوجاتی نماز کے لیے وہ جیسے اپنے رویے کی صفاٸی دینےلگی its ok چلو نماز پڑھتے ہیں بول کر وہ جاۓنماز پر کھڑا ہوگیا تو ہادیہ نے بھی اس کی پیروی کی دیکھنے والی آنکھ کےلیےیہ بہت متعبر پاکیزہ اور مکمل نظارہ تھا

   0
0 Comments